
کے این واصف
کبوتروں کو دانہ کھلانے والے اور ان کے درمیان وقت گزارنے والے افراد ایسے نمونیا کا شکار ہوسکتے ہین جو جان لیوا ثابت ہوسکتا ہے۔ اس نمونیا کو طبی اصطلاح مین Cryptococcus Laurent’s کہتے ہین۔ اس کا انکشاف ڈاکٹر شارق محمد علوی نے ایک مشترکہ پریس کانفرنس مین کیا۔ جس مین ڈاکٹر سید جلیل کرمانی، ڈاکٹر فاطمہ آفرین شریک تھے۔ میڈیا پلس آڈیٹوریم مین منعقد اس پر پریس مین بتایا گیا کہ چند روز قبل ایک 63 سالہ مریضہ (جو پریس کانفرنس مین موجود تھین ) گلین فیلڈ ہاسپٹل سے رجوع کی گئی جسے سانس لینے مین دقت اور کھانسی تھی۔ طبی جانچ سے پتہ چلا کہ Cryptococcus Laurent’s فنگل (انفکشن) ہے۔ یہ انفکشن عام طور سے کبوتروں کے فضلے سے پھیلنے والے جراثیم سے ہوتا ہے۔ ڈاکٹروں نے بتایا کہ مریضہ کی مدافعتی قوت Immunity بہتر تھی، اس کے باوجود اس کا Cryptococcus Laurent’s فنگل نمونیا سے متاثر ہونا حیران کن تھا۔ مریضہ نے خود اعتراف وہ لمبے عرصہ سے پابندی کے ساتھ کبوتروں کو دانہ کھلاتی تھین۔ ڈاکٹروں کے مطابق مریضہ مین یہ انفکشن نوعیت کا انوکھا اور منفرد کیس تھا۔ کیونکہ اس وائرل نمونیا کی دنیا بھر مین بہت کم واقعات ہوئے ہین۔ اس لئے متاثرین کے علاج کے لئے کوئی قابل لحاظ منصوبہ بندی نہین کی گئی ہے۔ ریسرچ کے مطابق اس قسم کا نمونیا ایسے افراد کو متاثر کرسکتا ہے جو پہلے کبھی پھیپڑوں کے مرض مین مبتلا نہین ہوئے تھے۔
کبوتروں کو دانہ کھلانے کا ان دنون رواج عام ہے۔ اس عمل مین احتیاط برتنے کی ضرورت ہے۔ ان افراد کو خصوصی طور پر احتیاط برتنا چاہئے جن کی قوت مدافعت کم ہے، جو شوگر اور اسی طرح کے امراض مین مبتلا ہین اور مسلسل دعائین استعمال کرتے ہین۔ بتایا گیا کہ اس مرض کا علاج بروقت نہ کیا گیا تو یہ مرض جان لیوا ہوسکتاہے۔ چنانچہ پرندوں کو دانہ ڈالنے والے ماسک کا استعمال کرین اور سینیٹائزر سے ہاتھ پیر دھوئیں۔ یہ مرض انسان سے انسان مین نہین پھیلتا۔ مرض کی نشانیاں سانس کی تکلیف، کھانسی، بخار وغیرہ ہین۔
ڈاکٹرز نے بتایا کہ انھون نے متذکرہ مریضہ کا علاج کیا جنہین ہر روز نئے نئے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا اگرچہ کہ ایک عجیب و غریب کیس تھا۔ مگر تین ہفتہ مین مریضہ مکمل صحت یاب ہوگئین۔ ڈاکٹرز نے کہا اس پریس کانفرنس کا مقصد عوام مین خوف پیدا کرنا نہین بلکہ شعور بیدار کرناہے۔ کیونکہ آئے دن کوئی نہ کوئی فنگل (وائرس) پھیلنے اور اس سے متاثر ہونے کی اطلاعات ملتی ہین۔ اس سے خوف زدہ ہونے کی بجائے احتیاطی تدابیر اختیار کرین۔