
کے این واصف
وزیر آعظم ہند نریندر مودی دو روزہ دورے سعودی عرب کے سلسلہ مین مملکت کے انگریزی روزنامہ “عرب نیوز” نے وزیر آعظم ہند سے خصوصی انٹرویو کیا۔ جسکے اقتباسات قائرین کی دلچسپی کے لئے پیش ہین۔
ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی نے سعودی عرب کے ساتھ فروغ پاتے تعلقات کی لامحدود وسعت کو سراہا ہے۔
وہ منگل کو مملکت کے دو روزہ دورے پر جدہ پہنچیں گے، جو کہ 2016 کے بعد سے ان کا تیسرا دورہ ہے۔ پچھلی دو مرتبہ وہ ریاض آئے تھے۔
نریندر مودی نے عرب نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے مملکت کو ایک بااعتماد دوست اور سٹریٹیجک اتحادی قرار دیا۔
نہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ کس طرح 2019 میں سٹریٹیجک پارٹنرشپ کونسل کی تشکیل کے بعد سے دو طرفہ تعلقات میں نمایاں وسعت آئی ہے۔ ہمارا تعلق لامحدود طور پر بڑھنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ غیریقینی کی صورت حال سے بھری اس دنیا میں ہمارا تعلق کسی ستون کی مانند مضبوط ہے۔ نریندر مودی نے ولی عہد اور وزیراعظم شہزادہ محمد بن سلمان کی قیادت کو سراہتے ہوئے انہیں باہمی تعلقات کا مضبوط حامی‘ قرار دیا، اور کہا کہ انہوں نے ویژن 2030 کے تحت اصلاحات کرکے بطور ویژنری شخصیت دنیا بھر کی پذیرائی سمیٹی ہے۔
وزیراعظم ہند کا مزید کہنا تھا کہ میں جب بھی ولی عہد سے ملا، ان کے اعلیٰ شاہی انداز نے بہت متاثر کیا۔ ان کی بصیرت، آنے والے وقت کے لیے سوچ اور اپنے لوگوں کے لیے جذبہ واقعی تعریف کے قابل ہے۔
انہوں نے مشترکہ معاشی امنگوں کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ عالمی طور پر سامنے آنے والے چیلنجز کے باوجود دونوں ممالک کے درمیان زراعت، توانائی اور کھادوں جیسے اہم شعبوں میں تجارت بڑھی ہے۔ وزیراعظم ہند نے سعودی اور انڈین کاروباروں کے آپس میں جڑنے کا خیرمقدم کیا اور گرین ہائیڈروجن اور ٹیکنالوجی کے میدانوں کا خصوصی طور پر ذکر کیا۔ انڈین کمپنیز بھی سعودی عرب کے مختلف شعبوں میں اپنی مضبوط موجودگی کو برقرار رکھا ہوا ہے۔
ستمبر 2023 میں جی 20 اجلاس کے میں انڈیا مڈل ایسٹ یورپ اکنامک کوریڈور (آئی ایم ای ای سی) کی لانچنگ کے موقع پر نریندر مودی نے کہا تھا کہ یہ منصوبہ پورے خطے میں تجارت، رابطوں اور ترقی کے لیے ایک کلیدی عنصر ہو گا۔
نریندر مودی کے دورہ سعودی عرب کے حوالے سے حکومت ہند کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ دورہ ظاہر کرتا ہے کہ ہندوستان سعودی عرب کے ساتھ دوطرفہ رشتے میں جڑا ہوا ہے۔
دوران انٹرویو جب وزیراعظم ہند سے پوچھا گیا کہ 2019 میں سٹریٹیجک پارٹنرشپ کونسل کے قیام کے بعد سے ہند سعودی کے فروغ پاتے تعلقات کو کیسے دیکھتے ہیں؟
جواب میں نریندر مودی نے کہا کہ سب سے پہلے، دورے کی دعوت دینے پر ولی عہد محمد بن سلمان کا شکریہ ادا کرتا ہوں، اور میں تیسری بار اس دورے پر بہت خوش ہوں اور سعودی عرب کے ساتھ اپنے ملک کے تعلقات پر فخر کرتا ہوں۔ سعودی عرب ہندوستان کا سب سے اہم شراکت دار، سمندری پڑوسی، بااعتماد دوست اور سٹریٹیجک اتحادی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمارا تعلق نیا نہیں ہے، اس کی جڑیں صدیوں پرانی تہذیب میں جڑی ہیں، آئیڈیاز سے لے کر تجارت تک، دونوں عظیم ملکوں میں مسلسل رابطہ رہا ہے۔ انڈین وزیراعظم کا یہ بھی کہنا تھا کہ 2019 میں سٹریٹیجک پارٹنرشپ کونسل ایک اہم سنگ میل ہے، اس کے بعد سے باہمی تعاون کئی شعبوں تک پھیل گیا ہے۔
ان کے مطابق یہ تو صرف شروعات ہے ہماری شراکت داری لامحدود طور پر پھیلنے کی صلاحیت رکھتی ہےانہوں نے یہ بھی کہا کہ جو چیز ہمارے تعلقات کو مضبوط بناتی ہے وہ ہے اعتماد اور خیرسگالی کا جذبہ، غیریقینی کی صورت حال سے بھری اس دنیا میں ہمارا رشتہ ایک ستون کی مانند مضبوط ہے۔ مجھے یقین ہے کہ یہ سعودی عرب اور ہندوستان کے تعلقات کے لیے بہت امید افزا وقت ہے۔ ان کے بقول ’میں یہ ضرور کہوں گا کہ دونوں ممالک کے درمیان شراکت کو مضبوط بنانے میں سعوی قیادت نے اہم کردار ادا کیا ہے۔‘نریندر مودی کا کہنا تھا کہ سعودی عرب اور ہندوستان مل کر امن، ترقی، خوشحالی کے لیے آگے بڑھتے رہیں گے، صرف ہمارے لوگوں کے نہیں بلکہ پوری دنیا کے لیے۔ نریندر مودی سے جب پوچھا گیا کہ ولی عہد شہزادہ محمد سلمان سے ہونے والی سات ملاقاتوں کے تناظر میں آپ دونوں ملکوں کی قیادت کے درمیان ذاتی تعلق کو کس طرح دیکھتے ہیں اور کیا اس سے دونوں ملکوں کے تعلقات پر کوئی فرق پڑا ہے؟
جواب میں وزیراعظم ہند کا کہنا تھا کہ ’میں جب بھی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملا، ان کی شخصیت نے مجھ پر گہرا اثر چھوڑا ہے۔ ان کی بصیرت، آگے بڑھنے کی سوچ اور لوگوں کی امنگوں کو پورا کرنے کا جذبہ یقینی طور پر شاندار ہے۔‘ان کے مطابق ولی عہد کی قیادت میں سعودی عرب میں سماجی اور معاشی طور پر ایک شاندار تبدیلی آئی ہے، انہوں نے جو اصلاحات کیں ان سے صرف خطہ ہی متاثر نہیں ہوا بلکہ پوری دنیا کی توجہ حاصل کی ہے اور ویژن 2030 کے تحت ملک میں آنے والی تبدیلی کو ہر کوئی دیکھ سکتا ہے۔
نریندر مودی کا کہنا تھا کہ میں باہمی ذاتی تعلق اور گرمجوشی کی قدر کرتا ہوں اور اس سے یہ بھی عیاں ہے کہ دونوں ممالک شراکت داری کو ترجیح دیتے ہیں۔ ولی عہد دو طرفہ تعلقات اور سعودی عرب میں ہندوستانی تارکین وطن کے بڑے حامی ہیں اور ہمارے ہاں لوگ دل کی گہرائیوں سے ان کی ستائکرتے ہیں۔
انہوں نے گفتگو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ہماری بات چیت میں شراکت داری کو مستقبل تک بڑھانے پر توجہ مرکوز رہتی ہے۔ جدہ کا انڈیا کے ساتھ خصوصی تعلق رہا ہے۔ یہ مشہور شہر ہماری تجارت اور لوگوں کے درمیان رابطے کے حوالے سے بہت اہم رہا ہے، عمرہ و حج کے لیے جانے والوں کے لیے مکہ کا گیٹ وے دونوں ملکوں کے درمیان دفاعی تعلقات اور مشترکہ مشقوں کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں نریندر مودی کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کو خطے میں ایک مثبت اور استحکام کی طاقت سمجھتے ہیں۔ سمندری پڑوسی ہونے کے ناطے سعودی عرب اور انڈیا خطے میں امن اور استحکام کے تحفظ میں فطری طور پر دلچسپی رکھتے ہیں۔
دونوں ممالک کے درمیان بڑھتے دفاعی تعلقات گہرے باہمی اعتماد کا مظہر اور خطے کی سلامتی اور چیلنجز سے نمٹنے کے مشترکہ عزم کا ثبوت بھی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ’ہمارے باہمی تعاون میں مسلسل اضافہ ہوا ہے، جس میں انسداد دہشت گردی اور انتہا پسندی کا مقابلہ کرنے کے علاوہ دہشت گردی کی مالی معاونت اور منشیات کی سمگلنگ روکنے کے حوالے سے اقدامات بھی شامل ہیں۔ اسی طرح آج کی باہم منسلک دنیا میں سائبر سیکورٹی کی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے اس کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔