ریاض – پانچ شعری مجموعوں کے خالق معروف و معتبر شاعر افتخار راغب نے 10 ستمبر 2025 بروز جمعہ کی شام کو حارہ، ریاض میں اپنے قیام گاہ پر ایک یادگار شعری نشست کا اہتمام کیا۔ جس کی صدارت کہنہ مشق شاعر ظفر محمود ظفر نے کی جب کہ نظامت کے فرائض نقیب الخلیج کے ایڈیٹر منصور قاسمی نے انجام دیے۔ مہمان خصوصی کی مسند پر خوش فکر شاعر سہیل اقبال براجمان رہے اور مہمان اعزازی کی حیثیت سے فاروق الدین نے محفل کو رونق بخشی۔ نشست کا باضابطہ آغاز تلاوت کلام اللہ اور نعت رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے ہوا۔ نشست کے پہلے حصے میں تمام شعرا سے فرداً فرداً مختصراً اظہارِ خیال کی گزارش کی کئی کہ آپ کی نظر میں شعر میں کون کون سی خوبیاں زیادہ اہم ہیں یا کن کن خوبیوں کا ہونا آپ ضروری سمجھتے ہیں یعنی کس شعر کو آپ اچھا شعر سمجھتے ہیں؟ تمام شعرا نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور اپنے زاویہ ہائے نگاہ کو وضاحت کے ساتھ پیش کیے۔ جن میں شعر میں روانی و برجستگی، شائستہ اور شستہ الفاظ کا استعمال، حسن معانی و حسن الفاظ، تاثیریت و کیفیت، جدلیاتی الفاظ کا استعمال، تشبیہات و استعارات، فصاحت و بلاغت، خیال میں ندرت و جدت، معنی و مضمون آفرینی، پیغام اور تاثر، حشو و زوائد سے گریز وغیرہ اہم نکتے شامل تھے۔ اپنے تاثرات میں صدرِ محفل ظفر محمود ظفر نے فرمایا کہ یوں تو ریاض میں برسوں سے شعری نشستوں اور مشاعروں کا اہتمام ہوتا رہا ہے لیکن اس قسم کی علمی و ادبی محفل پہلی بار منعقد ہوئی ہے جس میں تمام شعرا بہت سارے فنی نکتوں پر کھل کر اظہار خیال کیے جن سے یقیناً ہم سب کے علم و ادراک میں اضافہ ہوا۔ آپ نے اس یادگار نشست کے میزبان افتخار راغبؔ کا شکریہ ادا کیا اور مبارک باد پیش کی اور ایسی محفلوں کے انعقاد کی پر زور حمایت کی۔ مہمانِ خصوصی سہیل اقبال اور مہمان اعزازی محمد فاروق الدین نے بھی خوشی کا اظہار کیا۔ دوسرے حصے میں شعری سفر کا سلسلہ شروع ہوا جس میں صدرِ محفل ظفر محمود ظفر، مہمان خصوصی سہیل اقبال کے علاوہ افتخار راغبؔ، طاہر بلال، سلیم کاوش، حسان عارفی، منصور قاسمی، سراج عالم زخمی اور عبد الرحمان راشد عمری نے اپنے متعدد منتخب کلام پیش کیے۔ چند اشعار قارئین کی نذر کیے جاتے ہیں:
بس ابھی لوٹ کر گیا ہے ظفر
تم کو آنے میں تھوڑی دیر لگی
ظفر محمود ظفر
بہت طویل تھا فہرست دشمناں لیکن
خدا کا شکر مرے حافظے میں کوئی نہیں
سہیل اقبال
جانب تشنہ لباں کوچ کی گر پیاس نہیں
جھیل رہ جائے گا دریا نہیں رہنے والا
افتخار راغب
سلسلہ ربط کا رہا قائم
ہم نے قائم جو سلسلہ رکھا
طاہر بلال
تو گیا ہے تو اماوس کی سمجھ آئی ہے
ورنہ ہر شب ،شب مہتاب ہوا کرتی تھی
سلیم کاوش
پہلے تو یاد کرنے کی کوشش بہت ہوئی
جب یاد آ گیا تو بھلایا گیا مجھے
حسان عارفی
آسماں چھونا ہے تو پر کھولو
پھڑپھڑانے سے کچھ نہیں ہوگا
منصور قاسمی
پھر رشک نہیں ہم پہ ترس آئے گا صاحب
دیکھیں گے کبھی آپ جو تنہائی ہماری
سراج عالم زخمی
ظلمت جہل ہو یا کہ تاریک شب
اپنے حصے کی شمعیں جلاتا رہا
عبد الرحمن راشد
رپورٹ: منصور قاسمی، ریاض، سعودی عرب
