
حیدرآباد ۔ کے این واصف
شام غزل بعنوان “ننذرانہ” کا کامیاب انعقاد عمل میں آیا۔ اس پروگرام کا اہتمام “تلنگانہ آرٹ اینڈ کلچرل اسوسی ایشن” بتعاون “ڈپارٹمنٹ آف لینگویج اینڈ کلچر تلنگانہ اسٹیٹ” نے کیا تھا۔ اس پروگرام کی صدارت ڈاکٹر شجاعت علی سابق ڈپٹی ڈائریکٹر دوردرشن نے کی جبکہ کلیم احمد بلڈر اور محمد القریشی صدر اوورسیز تلنگانہ اسوسی ایشن نے بحیثیت مہمانان اعزازی شرکت کی۔
اتوار کی شام پریس کلب آڈیٹوریم بشیر باغ مین منعقد اس غزل پروگرام مین معروف جواں سال غزل فنکار جوتی شرما اور سکندر خاں نے اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔ فرید علی خاں اور دیویکا شرما نے ان کے ساتھ معونت کی۔ کیبورڈ پر راجو اور طبلہ پر ٹی ہری سنگھ نے سنگت کی۔
اس موقع پر صدر محفل ڈاکٹر شجاعت علی نے کہا کہ مشاعرے اور غزل کی محافل اردو کی قدیم روایتیں ہین۔ اور زبان کی ترقی و ترویج کا وسیلہ بھی ہین۔ نوجوانون نسل کو ان محافل کا حصہ ہونا چاہئیے۔ تاکہ وہ زبان اور اس کی تہذیب سے ہم آہنگ ہوسکین۔ کیونکہ اردو ایک زبان ہی نہین بلکہ ایک تہذیب بھی ہے۔ انھون نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہماری نئی نسل ان محافل مین نظر نہین آتین، اب ان کی دلچسپیون کے مرکز کچھ مختلف ہوگئے ہین۔
مہمان اعزازی محمد القرشی نے محفل سے خطاب کرتے ہوئے آرگنائزرز کی ستائش کی اور پروگرام کے جواں سال فنکاروں کو مبارکباد پیش کی۔ ابتداء میں تلنگانہ آرٹ اینڈ کلچرل اسوسی ایشن کے صدر ثروت علی نے مہمانوں کا خیر مقدم کیا اور فنکارون کا تعارف پیش کیا۔ معروف شخصیت و صدر “تنظیم ہم ہندوستانی” محمد قیصر نے جوتی شرما اور محمد القریشی نے سکندر خاں کو تہنیت پیش کرتے ہوئے ان کی گلپوشی کی۔
جوتی شرما نے پنجابی گیت “نت خیر منگا۔۔۔”، سکندر خاں، فرید خاں نے “دمادم مست قلندر اور دیویکا شرمانے “تو کجا من کجا ۔۔۔” پیش کرکے خوب داد حاصل کی۔
غزل کی اس محفل میں شائقین مرد و خواتین کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔ تلنگانہ آرٹ اینڈ کلچرل اسوسی ایشن کے صدر ثروت علی کے ہدیہ تشکر پر اس محفل کا اختتام عمل میں آیا۔