
اردو میڈیم میں پروفیشنل و ریسرچ کورسز کا سنہری موقع
حیدرآباد – ڈاکٹر محمد مصطفےٰ علی سروری پبلک ریلیشنز آفیسر، مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی
مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کی جانب سے تعلیمی سال 2025-26 کے لیے داخلوں کا اعلامیہ بہت جلد جاری کیا جائے گا۔ یہ یونیورسٹی سال 1998ء میں پارلیمنٹ کے ایک ایکٹ کے تحت قائم کی گئی تھی اور گذشتہ 27 برسوں میں ملک کے پہلے وزیر تعلیم مولانا ابوالکلام آزاد کے نام سے معنون ہو کر لاکھوں طلبہ کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کر چکی ہے۔ یہ ان طلبہ کو اپنی مدد آپ کرنے کے قابل بنانے میں کامیاب رہی ہے۔ ملک بھر میں اس وقت 56 سنٹرل یونیورسٹیز فعال ہیں، لیکن ان میں مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی واحد ادارہ ہے جہاں تعلیم کا مکمل ذریعہ اردو زبان ہے، جو اسے ایک منفرد مقام عطا کرتا ہے۔
مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے تحت تین ماڈل اسکولز (حیدرآباد، دربھنگہ، نوح) کامیابی سے کام کر رہے ہیں۔ علاوہ ازیں، ملک کے مختلف شہروں جیسے حیدرآباد، دربھنگہ، بھوپال، سری نگر، اورنگ آباد، بیدر، سنبھل، آسنسول، نوح اور وارانسی میں کالج آف ٹیچر ایجوکیشن بھی فعال ہیں۔ اس ادارے کو یہ منفرد اعزاز حاصل ہے کہ پورے ملک میں سب سے زیادہ اساتذہ، مولانا آزاد یونیورسٹی کے ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ سے فارغ التحصیل ہیں۔ یہاں ڈی ایل ایڈ، بی ایڈ، انٹیگریٹیڈ بی ایڈ، ایم ایڈ اور پی ایچ ڈی جیسے کورسز پیش کیے جاتے ہیں۔ موجودہ دور میں جب تعلیم کے بعد روزگار ایک بڑا مسئلہ بن چکا ہے، مانو کے ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ سے فارغ ہونے والے سینکڑوں طلبہ آج سرکاری اسکولوں میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔
ان کورسز کی مانگ کا اندازہ اس بات سے ہوتا ہے کہ داخلے کے لیے ہر سال دستیاب نشستوں سے کئی گنا زیادہ درخواستیں آتی ہیں، اور صرف نمایاں رینک حاصل کرنے والے طلبہ کو ہی داخلہ ملتا ہے۔ اس شعبے کی ایم ایڈ فورتھ سمسٹر کی طالبہ، انعم ظفر نے فروری 2025ء میں یو جی سی نیٹ (جے آر ایف) امتحان میں پہلا رینک حاصل کر کے یونیورسٹی کا نام روشن کیا۔ یہ وہ شعبہ ہے جس نے اردو میڈیم کے طلبہ کو روزگار سے جوڑنے میں سب سے نمایاں کردار ادا کیا ہے۔ ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ کے علاوہ، یونیورسٹی میں 19 دیگر ڈپارٹمنٹس بھی ہیں جو 8 مختلف اسکولس کے تحت کام کر رہے ہیں۔ یہاں 115 سے زائد پروفیشنل، ڈپلوما، سرٹیفکیٹ اور ریسرچ پروگرامز پیش کیے جاتے ہیں۔ مولانا آزاد یونیورسٹی کے 1996ء ایکٹ کے مطابق ذریعۂ تعلیم اردو ہے، اور تمام سوالیہ پرچے اردو میں دیے جاتے ہیں، جن کے جوابات بھی اردو میں ہی تحریر کیے جاتے ہیں۔
یونیورسٹی میں داخلے کے لیے طالب علم کو اردو زبان پڑھا ہونا ضروری ہے۔
مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی میں داخلے دو زمروں میں دیے جاتے ہیں: پہلا زمرہ انٹرنس امتحان کی بنیاد پر ہوتا ہے جبکہ دوسرا زمرہ میرٹ کی بنیاد پر۔ سال 2014ء میں یونیورسٹی کے تحت اسکول آف ٹیکنالوجی کا قیام عمل میں آیا، جو اس وقت شعبہ کمپیوٹر سائنس و انفارمیشن ٹیکنالوجی کے تحت سرگرمِ عمل ہے۔ اس اسکول کے دائرہ کار میں پانچ پالی ٹیکنیکس شامل ہیں، جو حیدرآباد، بنگلورو، دربھنگہ، کڑپہ اور کٹک میں قائم ہیں۔ علاوہ ازیں، حیدرآباد، بنگلورو اور دربھنگہ میں تین آئی ٹی آئیز (Industrial Training Institutes) بھی کامیابی کے ساتھ چل رہے ہیں۔ اسکول آف ٹیکنالوجی نے سمانا کالج آف ڈیزائن اسٹڈیز کے اشتراک سے گزشتہ تعلیمی سال سے فیشن ٹیکنالوجی اور ڈیزائننگ میں سرٹیفکیٹ، ڈپلوما اور انڈر گریجویٹ پروگرامز بھی حیدرآباد اور لکھنؤ کیمپس میں شروع کیے ہیں، جو طلبہ کو تخلیقی اور عملی مہارتوں سے آراستہ کرنے کا اہم ذریعہ بن رہے ہیں۔
مانو میں کمپیوٹر سائنس و انفارمیشن ٹیکنالوجی کا شعبہ سال 2016ء میں قائم کیا گیا، جس کا بنیادی مقصد کمپیوٹر سائنس اور آئی ٹی کے میدان میں معیاری تعلیم کی فراہمی اور تحقیق میں بہتری لانا تھا۔ اس وقت اس شعبے میں بی ٹیک کمپیوٹر سائنس، ایم ٹیک کمپیوٹر سائنس اور دو سالہ ایم سی اے پروگرام کامیابی کے ساتھ چلائے جا رہے ہیں۔ گذشتہ تعلیمی سال سے ایم ٹیک کمپیوٹر سائنس اینڈ انجینئرنگ (مصنوعی ذہانت اور مشین لرننگ) میں ایک جزوقتی پروگرام بھی شروع کیا گیا ہے، جو پیشہ ور افراد کے لیے ایک موزوں آپشن فراہم کرتا ہے۔ اس کے علاوہ، اس شعبہ میں پی ایچ ڈی ان کمپیوٹر سائنس کے تحت تحقیق کا عمل بھی جاری ہے۔
مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی نے اپنے دستور کے مطابق پیشہ ورانہ اور تکنیکی تعلیم کو فروغ دینے کے لیے پالی ٹیکنیک کالجز کا آغاز کیا۔ سچر کمیٹی کی سفارشات کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت ہند کے تعاون سے ابتدائی مرحلے میں تین پالی ٹیکنک کالج قائم کیے گئے، جب کہ یو جی سی نے سال 2018ء میں مزید دو پالی ٹیکنک کی منظوری دی۔ ان اداروں میں پیش کیے جانے والے تمام کورسز تین سالہ مدت پر مشتمل ہیں، جن میں ڈپلوما ان سیول انجینئرنگ، ڈپلوما ان کمپیوٹر سائنس انجینئرنگ، ڈپلوما ان الیکٹرانکس اینڈ کمیونیکیشن انجینئرنگ اور ڈپلوما ان انفارمیشن ٹیکنالوجی شامل ہیں۔ ان کورسز میں داخلہ انٹرنس امتحان کی بنیاد پر دیا جاتا ہے۔ مزید برآں، مانو نے سال 2022ء سے نلسار یونیورسٹی آف لاء کے اشتراک سے لیگل اسٹڈیز میں دو سالہ ایم اے پروگرام شروع کیا، اور سال 2024-25ء سے مانو لاء اسکول کے تحت پانچ سالہ بی اے ایل ایل بی، تین سالہ ایل ایل بی، ایک سالہ ایل ایل ایم اور پی ایچ ڈی پروگرامز کا بھی آغاز کر دیا گیا ہے۔
مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی نے سال 2004ء میں اپنے آن کیمپس ریگولر کورسز کا باضابطہ آغاز کیا، جس کے تحت ابتدائی طور پر شعبہ اردو، انگریزی، مطالعاتِ ترجمہ، ہندی، عربی اور فارسی میں ایم اے کی سطح پر تعلیم فراہم کی جانے لگی۔ آج ان تمام شعبوں میں انڈرگریجویٹ سے لے کر پی ایچ ڈی تک تعلیمی نظم موجود ہے۔ سال 2005ء میں یونیورسٹی میں اسکول آف آرٹس اینڈ سوشیل سائنسس کا قیام عمل میں آیا، جس کے تحت اس وقت آٹھ ڈپارٹمنٹس فعال ہیں۔ ڈپارٹمنٹ آف ویمنس اسٹڈیز کا آغاز 2005ء میں ہوا، جبکہ پبلک ایڈمنسٹریشن 2006ء، سوشیل ورک 2009ء، اسلامک اسٹڈیز 2012ء میں قائم کیے گئے۔ ڈپارٹمنٹ آف سوشیالوجی، ہسٹری اور اکنامکس کی بنیاد 2014ء میں رکھی گئی، اور پولیٹیکل سائنس کا شعبہ 2015ء میں متعارف کروایا گیا۔
یونیورسٹی نے سال 2004ء میں اسکول آف کامرس اینڈ بزنس مینجمنٹ کا آغاز کیا، جہاں ابتدائی طور پر ایم بی اے کا دو سالہ پروگرام متعارف کروایا گیا۔ بعد ازاں، تعلیمی سال 2011-12 میں ایم کام کا پروگرام شروع کیا گیا، جبکہ 2015-16ء میں بی کام کی تعلیم کا آغاز کیا گیا، اور اسی برس سے پی ایچ ڈی پروگرام بھی قائم کیے گئے۔ اسی سال یونیورسٹی نے اسکول آف ماس کمیونکیشن اینڈ جرنلزم کی بھی بنیاد رکھی، جہاں اس وقت بی اے آنرز، ایم سی جے (ماسٹر ان کمیونیکیشن اینڈ جرنلزم) اور پی ایچ ڈی کے کورسز کامیابی کے ساتھ پڑھائے جا رہے ہیں۔
مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی میں سائنسی تعلیم کی بڑھتی ہوئی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے سال 2006ء میں اسکول آف سائنسس کا آغاز کیا گیا۔ اس اسکول کے تحت مختلف سائنسی کورسز پیش کیے جا رہے ہیں جن میں ایم ایس سی میاتھس، بی ایس سی، بی ووک اور ایم ووک شامل ہیں۔ ڈپارٹمنٹ آف میاتھس کا قیام 2011ء میں عمل میں آیا، جس کے تحت اس وقت بی ایس سی، ایم ایس سی اور پی ایچ ڈی کے پروگرامز کامیابی کے ساتھ جاری ہیں۔
مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی میں نئے تعلیمی سال کے داخلوں کا باضابطہ اعلامیہ آئندہ ہفتے جاری کیے جانے کی توقع ہے۔ یونیورسٹی کے انڈرگریجویٹ (یو جی)، پوسٹ گریجویٹ (پی جی) اور پی ایچ ڈی کورسز میں داخلے کے خواہشمند طلبہ کی تعداد ہر سال کافی زیادہ ہوتی ہے۔ خاص طور پر ریسرچ پروگرامز میں طلبہ کی دلچسپی نمایاں طور پر بڑھ رہی ہے، جہاں دستیاب نشستوں کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ درخواستیں موصول ہوتی ہیں۔
پی ایچ ڈی میں داخلے کے طریقۂ کار کے تحت، مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی میں دیگر مرکزی جامعات کی طرح ریگولر پی ایچ ڈی پروگرامز کے لیے گذشتہ برسوں تک انٹرنس امتحان کا انعقاد کیا جاتا رہا ہے۔ انٹرنس امتحان کے علاوہ، یو جی سی کے جے آر ایف یا نیٹ کامیاب امیدوار بھی پی ایچ ڈی کورسز میں داخلے کے لیے درخواست دینے کے اہل ہوتے ہیں۔ داخلے سے متعلق مزید معلومات اور شرائط کے لیے یونیورسٹی کی جانب سے جلد جاری کیا جانے والا تفصیلی نوٹیفکیشن یونیورسٹی کی ویب سائٹ پر ملاحظہ کیا جاسکتا ہے۔