
حیدرآباد ۔ کے این واصف
پنجاب یونیورسٹی، چنڈی گڑھ میں پنجاب آرٹس کونسل اور RUSA کے اشتراک سے دو روزہ چنڈی گڑھ لینگویج کانگریس کا انعقاد کیا گیا۔جس کا موضوع "زبان و ادب اور تہذیبی تنوع” تھا، جس میں اردو، ہندی، پنجابی، انگریزی، روسی، سنسکرت اور فرانسیسی ادیبوں نے شرکت کی۔ اس پروگرام میں ماہرین کے ساتھ ساتھ اساتذہ اور طلبہ بھی بڑی تعداد میں شامل رہے ۔اردو ادب کی نمائندگی شعبہ اردو، جموں یونیورسٹی کے صدر پروفیسر شہاب عنایت ملک اور پنجابی یونیورسٹی، پٹیالہ کے ریٹائرڈ پروفیسر ناشر نقوی نے کی۔
پروگرام کی چیف کوارڈی نیٹر پروفیسر یوجنا راوت (ڈی. یو. آئی) نے خیرمقدم کیا۔ جبکہ اجلاس کی تفصیلات پر ڈین فیکلٹی آف لینگویجز اور پروگرام کے کو آرڈی نیٹر پروفیسر یوگراج انگریش نے روشنی پیش کی۔
کلیدی خطبہ پروفیسر روہنی اگروال نے دیا. انہوں نے زبان و ادب کے تہذیبی رشتے اور دنیا کی مختلف زبانوں اور ان کی تخلیقات کے حوالے سے ایک جامع گفتگو کی۔
افتتاحی اجلاس کے بعد پینل ڈسکشن میں اردو کی نمائندگی کرتے ہوئے اردو کے مستقبل، امکانات اور چیلنجز پر تفصیلی گفتگو کرتے ہوئے زبان و ادب میں ثقافتی تنوع پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ "ادب اور ثقافت کا رشتہ بہت گہرا ہے۔
اس سیشن میں دیگر زبانوں کے مقررین نے بھی موضوع سے متعلق اہم نکات روشن کیے۔ جن میں خواتین کی جدوجہد، روحانی تناظر، نظریاتی تنقید، جدید ابلاغی دور، اور نقادوں کے کردار جیسے مسائل شامل تھے۔
اجلاس کے دوسرے دن “مصنف سے ملاقات” کے سیشن میں مختلف زبانوں کے مصنفین سے ان کی تخلیقات اور ادبی خدمات پر مکالمے ہوئے۔ اردو کے مہمان مصنف پروفیسر شہاب عنایت ملک ( صدر شعبہ اردو ،جموں یونیورسٹی) سے ڈاکٹر علی عباس نے ان کی ادبی زندگی، تخلیقات، اور ادبی جہات کے حوالے سے گفتگو کی۔ پروفیسر شہاب عنایت ملک اردو زبان و ادب تناظر میں تفصیلی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ زبان و ادب کسی بھی قوم کی ثقافت کا آئینہ ہوتے ہیں، تہذیبیں قوموں کی شناخت ہوتی ہیں اور زبانیں تہذیبوں کا سرمایہ ہوتی ہیں۔ اس لیے ادب میں ثقافتی مطالعے کا کردار نہایت اہم ہوجاتا ہے۔
پروگرام کے آخر میں ایک مشاعرہ کا انعقاد بھی ہوا، جس میں مختلف زبانوں کے شعرا نے اپنے اپنے کلام پیش کیے ۔ اردو کی نمائندگی کرتے ہوئے پروفیسر ناشر نقوی نے اپنی شاعری سے سامعین کو خوب محظوظ کیا۔ جبکہ مشاعرے کی نظامت اردو شاعر شمز تبریزی نے کی۔