
کے این واصف
انسان جب وطن سے باہر کا سفر کرتا ہے تو لوٹنے سے قبل اہل خانہ، عزیز و اقارب اور احباب کے لئے تحائف خریدتا ہے۔ بازاروں مین عرب تاجر گاہکون کو لباس اور چہرے سے پہچانتے ہوئے مختلف زبانوں مین بات کرتے ہوئے گاہکون کو راغب کرنے کی کوشش کرتے ہین۔
حج کے لیے سعودی عرب آمد اور بالخصوص جب حج کا اختتام ہوتا ہے، حجاج اپنے عزیز و اقارب کے لیے تحفے ضرور خریدتے ہیں۔ حجاج سعودی عرب کے شاپنگ مال اور خاص طور پر مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کی ان مارکیٹوں یا بازاروں میں جاتے ہیں جو مسجدالحرام کے آس پاس واقع ہیں۔ تحائف خریدنے کی روایت حجاج کی روحانی آرزو کی تکمیل کی ایک صورت بن جاتی ہے اور انھیں گھر واپسی کے لیے تیار کرتی ہے۔ وہ اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں کہ اس نے انھیں حج جیسی عظیم عبادت ادا کرنے کی ہمت اور استطاعت دی۔
عرب نیوز کے مطابق تحائف خریدنا دراصل حج کے کامیاب اختتام پر ملنے والی خوشی کو ظاہر کرتا ہے اور عزیز و اقربا کے مابین سماجی تعلق کو طاقتور بناتا ہے۔
کئی تحائف مشاعرِ مقدسہ کی علامت ہوتے ہیں اور ان کی ایک خاص مذہبی اہمیت ہوتی ہے۔ جو تحائف حجاج سب سے زیادہ خریدتے ہیں ان میں آبِ زم زم چھوٹی بوتلیں، کھجور (خصوصاُ عجوہ کھجور)تسبیحات اور جانمازین خوشبویات وغیرہ شامل ہوتے ہیں۔ مقدس شہرون مین حجاج ایسی رسٹورنٹ کا بھی رخ کرتے ہین جہان ان کے وطن سے الگ قسم کی غذائین دستیاب ہوتی ہیں۔
مکہ اور مدینہ کی مارکیٹوں میں حج کے فوری بعد، کافی زیادہ تعداد میں اشیا کی خریداری ہوتی ہے جہاں مختلف قومیتوں کے حجاج ہر وقت گھومتے پھرتے اور خریداری کرتے نظر آتے ہین۔
لوگوں کی بڑی تعداد کی طرف سے طلب پوری کرنے کے لیے تاجر پہلے ہی سے تیاری کر کے رکھتے ہیں اور حجاج کے لیے انواع و اقسام کی چیزیں دستیاب ہوتی ہیں۔ کئی چیزوں پر محدود مدت کے لیے رعایتی پیشکش بھی ہوتی اور اگر آپ زیادہ سامان خریدیں تو آپ کے بِل میں کٹوتی کر دی جاتی ہے لہذا خریداری مہمانان رب العزت کے لئے کچھ سستی ہو۔
