
کے این واصف
سعودی عرب اپنے شعبہ سیاحت پر ایک عرصہ سے بھرپور توجہ دئیے ہوئے ہے۔ اور اس کے مثبت نتائج بھی آرہے ہین۔
ریاض میں ہونے والی فیوچر ہاسپیٹیلیٹی سمٹ میں شریک اس صنعت سے وابستہ ماہرین نے پیشگوئی کی ہے کہ 2040 تک سعودی عرب دنیا کی پانچ بڑی سفری منزلوں میں سے ایک ہو گا۔
انگریزی روزنامہ عرب نیوز کے مطابق ان ماہرین کا کہنا تھا کہ جس تیزی سے سعودی عرب میں تبدیلی کا عمل جاری ہے اس سے ظاہر ہے کہ اگلے 15 برس میں سعودی عرب سیاحت کا مرکز بن جائے گا۔
ماہرین کے نزدیک اس تبدیلی کی وجہ مملکت میں سیاحت کی مختلف نوعیتوں پر توجہ ہے۔ اس کے علاوہ موسم کو دیکھ کر یہاں آنے والوں کے سفری انتخاب میں تبدیلی، افرادی قوت کی ترقی اور پبلک اور پرائیویٹ سیکٹر میں طویل مدتی شراکت، سیاحت میں اضافے کا باعث بن رہی ہے۔
سعودی عرب چاہتا ہے کہ وہ وژن 2030 میں طے کردہ معاشی تنوع کے اقدامات کے تحت سیاحت اور مسافر نوازی کے شعبوں میں اضافہ کرے۔ اس بڑھتی ہوئی ضرورت کے پیشِ نظر اس دہائی کے آخر تک مملکت کے ہوٹلوں کے کمروں کی تعداد بڑھا کر تین لاکھ 62 ہزار تک لے جانے کا منصوبہ ہے۔
سعودی عرب پہلے ہی ہر سال سو ملین سیاحوں کے ہدف کو عبور کر چکا ہے اور2030 تک یہ تعداد بڑھا کر سالانہ 150 ملین تک لے جانا چاہتا ہے۔ یہ نیا ہدف مملکت کی اس خواہش کے تحت ہے کہ وہ عالمی سطح پر اولین سفری منزل بن جائے اور طویل مدت میں سیاحت، معاشی نمو کا اہم ستون بنے۔
ایک پینل بحث میں 2025 سے 2040 کے درمیان سعودی عرب میں مسافر نوازی کے امکانات کا جائز لیا گیا۔

